روھنگیا مسلمان اور بدامنی و درد و رنج

IQNA

روھنگیا مسلمان اور بدامنی و درد و رنج

5:50 - December 27, 2023
خبر کا کوڈ: 3515575
ایکنا: بنگلہ دیشی کیمپوں میں روھنگیا بد امنی اور درد و رنج کے ساتھ مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

ایکنا نیوز-   یورو نیوز کے مطابق بنگلہ دیش کے کیمپوں میں روہنگیا مہاجرین روز بروز بڑھتی ہوئی بھوک اور تشدد کا شکار ہو رہے ہیں اور ان کی بڑھی تعداد انڈونیشیا یا ملائیشیا پہنچنے کے لیے سمندری راستے سے خطرناک سفر کر رہی ہے۔

نور قیس ان بے گھر روہنگیا خواتین میں سے ایک ہیں جو اقوام متحدہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی انسانی امداد پر مکمل انحصار کر رہی ہے جب سے ان کے شوہر کو جنوب مشرقی بنگلہ دیش کے کوتوپالونگ کیمپ سے باہر کام کرنے کی کوشش میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اسے اور اپنے دو بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے اس کے پاس دن میں صرف "ایک راشن" ہے۔

یہ 27 سالہ نوجوان خاتون، جو 2017 سے پناہ گزین ہے: " کا کہنا ہے کہ جب میرے بچے پڑوسیوں کو کچھ کھاتے ہوئے دیکھتے ہیں، وہ روتے ہیں، میں اپنے بچوں کے آنسو برداشت نہیں کر پاتی۔" میں دن رات روتا ہوں۔

 

روہنگیا اقلیت کے تقریباً 10 لاکھ عوام، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے، میانمار میں ظلم و ستم سے فرار ہو گئے ہیں۔ نسل کشی کے شبے میں اس حؤالے سے بین الاقوامی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

حالیہ مہینوں میں پناہ گزینوں کے کیمپوں میں حالات زندگی بدتر ہو گئے ہیں کیونکہ خوراک کی قلت میں اضافہ کے ساتھ تشدد کی کارروائیوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

کیمپوں میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے ساتھ جنگیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں عام ہو چکی ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ اس سال 60 سے زیادہ روہنگیا ہلاک ہو چکے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

 

روہنگیا اقلیت سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ کارکن سیف الارکانی کہتے ہیں: روہنگیا کیمپوں میں رہ کر تھک چکے ہیں جہاں ڈاکو بھی سرگرم رہتے ہیں۔

نور قیس کا کہنا ہے کہ ان کے ایک پڑوسی کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ سو رہے تھے، اور ان کی رہائی کے لیے ان کے اہل خانہ کو 1,350 ڈالر بطور تاوان ادا کرنا پڑا۔

اس نوجوان خاتون کو خوف ہے کہ اگر اسے یا اس کے کسی بچے کو اغوا کر لیا گیا تو اس کا بھی ایسا ہی حال ہو گا جہاں وہ تاوان ادا نہیں کر سکے گی۔/

 

4189952

نظرات بینندگان
captcha