ایکنا نیوز- قرآن میں ایک سو ساتویں سورے کا نام «ماعون» ہے. تیسویں پارے میں موجود سورہ «ماعون» میں سات آیات ہیں اور ترتیب نزول کے حوالے سے ستارواں سورہ ہے جو قلب رسول اسلام (ص) پر اترا ہے۔
«ماعون» کا معنی مال و ثروت، ضرورت کے سامان یا «زکات» بھی کیا گیا ہے. یہ حرف سورہ کی آخری آیت میں ایا ہے اور اسی وجہ سے اسکو «ماعون» کہا گیا ہے.
اس سورہ میں ان لوگوں کو دھمکی دی گیی ہے جو خود کو مسلمان کہتے ہیں مگر انکا رویہ منافقانہ ہے جیسے نماز کا نہ پڑھنا، دوغلا پن، زکات نہ دینا جو کسی طرح بھی قیامت پر ایمان سے ہم آہنگ نہیں۔
اس سورے میں قیامت کے منکرین کی پانچ خصوصیات بتائی گیی ہیں، خدا کی راہ میں خرچ کرنے، یتیموں کی مدد اور کمزورں کی حمایت سے دوری کرتا ہے اور نماز پر توجہ نہیں اور دوغلا پن دیگر نشانیوں میں شامل ہیں۔
یہ سورہ آیت «أَ رَءَیْتَ الَّذِى یُکَذِّبُ بِالدِّینِ: کیا انکو جو روز جزا کا انکار کرتا ہے دیکھا ہے؟» شروع ہوتا ہے جو رسول اسلام (ص) سے مخاطب ہے.
اس آیت میں کلمه «دین» کے معنی پر اختلاف ہے؛ کچھ اس کو قیامت اور کچھ کاموں کے بدلے کی بات کرتا ہے۔ لہذا ان لوگوں پر تنقید کیا گیا ہے جو قیامت یا قیامت کے سزا و جزا پر ایمان نہیں رکھتا ہے. اور نادرست اعمال بجا لاتے ہیں. لگتا ہے کہ جو روز قیامت پر عقیدہ نہیں رکھتا انکا رویہ اور اخلاق درست نہیں ہوتا کیونکہ وہ زندگی کو اسی دنیا تک محدود سمجھتا ہے اور اسی لیے ایسے کاموں کو بجا لاتا ہے جو اخلاقی اور مذہبی حوالے سے درست نہیں