سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان کی جانب سے شدید مذمت

IQNA

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان کی جانب سے شدید مذمت

11:42 - July 02, 2023
خبر کا کوڈ: 3514557
اسلام آباد (ایکنا) مغرب میں گزشتہ چند ماہ سے اس طرح کے اسلاموفوبیا کے واقعات دوبارہ جنم لے رہے ہیں، جس سے اس طرح کے نفرت انگیز عمل کی اجازت دینے کے لیے ہونے والی قانون سازی پر سنجیدہ سوالات اٹھے ہیں.

ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان کی جانب سے شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ اظہار رائے کی آزادی اور احتجاج کے پردے میں دل آزاری اور اشتعال انگیز واقعات قابل مذمت ہے۔

دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’مغرب میں گزشتہ چند ماہ سے اس طرح کے اسلاموفوبیا کے واقعات دوبارہ جنم لے رہے ہیں، جس سے اس طرح کے نفرت انگیز عمل کی اجازت دینے کے لیے ہونے والی قانون سازی پر سنجیدہ سوالات اٹھے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ہم زور دیتے ہیں کہ اظہار رائے کی آزادی کسی کو بھی دوسروں کے لیے نفرت کا اظہار اور بین العقائد ہم آہنگی سبوتاژ کرنے کا لائسنس فراہم نہیں کرتی‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سویڈن کو اس واقعے کے حوالے سے پاکستان کی تشویش سے آگاہ کردیا گیا ہے، عالمی برادردی اور متعلقہ حکومتوں کو اس طرح کے نفرت انگیز، اسلاموفوبیا اور مسلمان مخالف واقعات روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جاری بیان میں بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ’دلخراش‘ قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے ہیں، تمام حکومتوں کو اسلاموفوبیا کے واقعات روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنا چاہیے۔

او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب

ادھر او آئی سی نے سویڈن میں پیش آنے والے واقعے پر اگلے ہفتے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

او آئی سی سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس سعودی عرب کی جانب سے اسلامک سمٹ کانفرنس کی سربراہی کی حیثیت میں طلب کیا گیا ہے اور سعودی شہر جدہ میں واقع او آئی سی کے مرکز میں منعقد ہوگا۔

بیان میں بتایا گیا کہ ہنگامی اجلاس میں واقعے کے نتائج سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

او آئی سی نے اس سے قبل بیان میں مذکورہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کا عمل تحمل، برداشت اور انتہا پسندی کے خلاف کوششوں کے بالکل خلاف ہے۔

بیان میں زور دیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں متعلقہ حکومتیں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔

او آئی سی نے احترام، عزت، انسانی حقوق اور دنیا بھر میں ہر سطح پر بنیادی آزادی کے احترام کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کی اہمیت اجاگر کرنے پر بھی زور دیا تھا۔

دیگر ممالک میں احتجاج

عراق کے دارالحکومت بغداد میں مشہور عالم دین مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے سویڈن کے سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا اور سویڈن سے تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا اور مظاہرین نے سفارت خانے میں بھی داخل ہوئے۔

عراق کی وزارت خارجہ نے سویڈن کے سفیر کو طلب کیا اور سویڈن کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ملزم کو حوالے کریں تاکہ ان کے خلاف عراق کے قوانین کے مطابق کارروائی کی جاسکے۔

کویت نے بھی متحدہ عرب امارات میں موجود سویڈن کے سفیر کو طلب کرلیا، متحدہ عرب امارات کے بعد ملک میں موجود سفارت کار کو طلب کرلیا۔

امریکا کی جانب سے بھی سویڈن میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ اسٹاک ہوم مسجد کے باہر احتجاج کی اجازت دینا اظہار رائے کی آزادی تھی لیکن یہ ایسے کردار کی توثیق نہیں تھی۔

ترک صدر رجب طیب اردوان، ترک وزیرخارجہ نے بھی واقعے کی مذمت کی۔

دنیا بھر میں احتجاج کے ساتھ ہی سویڈن کے وزیراعظم اولف کرسٹرسن نے اس عمل سے خود کو الگ کیا۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے تاہم یہ سیکیورٹی کا سنجیدہ سوال ہے، دوسروں کی بے عزتی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

دائیں بازو کی حکمراں جماعت کے وزیراعظم نے کہا کہ میرے خیال یہ اس لیے ہے کہ کچھ چیزیں قانونی ہیں وہ ضروری نہیں ہے مناسب ہوں۔

 

نظرات بینندگان
captcha