ایکنا نیوز کے مطابق عربی خوشخطی کی مختلف شکلیں ہیں جو اسلامی طرز سے مزین ہے اور مساجد و محلات، قیمتی پتھروں اور قرآن کتب پر اس کے نمونے نظر آتے ہیں۔
عربی خوشخطی کو اسلامی دنیا میں بہت اہمیت دی جاتی ہے اور اسلامی اہل ہنر میں ایک نام فلسطینی خطاط «ساهر ناصر سعدان بن کعبی» ہے جنہوں نے اس فن کو عراق سے سیکھا اور سات سال وہی زندگی گزارے، بغداد میں انہوں نے اس فن کو عراق اور عرب کے معروف خطاط «عباس البغدادی» سے سیکھا۔
انہوں نے مستند خطاط کی سند حاصل کرنے کے بعد فلسطین کا رخ کیا۔
ساھر نے «مصحف دبئی» (قومی امارات قرآن) اور دنیا کے سب سے بڑے قرآنی نسخے «مصحف شام» کے علاوہ نامور شاعر محمود درویش کے کلام کی خطاطی کی ہے جو انکے میوزیم شهر رامالله میں موجود ہیں۔
ساهر کعبی نے اسلامی دنیا کو بہت سے میراث دیے ہیں جنمیں سے اہم ترین «مصحف مسجدالاقصی» (قومی فلسطینی قرآن) ہے جنکے بارے میں انکا کہنا تھا: اس نسخے کو کیمکل سے پاک اوراق پر قدرتی انداز میں لکھا گیا ہے تاکہ وہ محفوظ رہے۔
اس نسخے کو انہوں نے مکمل طور پر ہاتھوں سے مسجدالاقصی نسخے کی طرز پر لکھا ہے۔
مصحف «مسجدالاقصی» نسخے کا رسم الخط عثمان طه ہے اور «ساهر کعبی» کا کاوش کو فلسطین کے پہلے مصحف کے طور پر جانا جاتا ہے جو قدس شریف اور فلسطین کی یادگار کتاب ہے اور پر کام ساھر نے چالیس سال کی عمر سے شروع کیا تھا۔
کعبی کو رسمی طور فسلطینی اتھارٹی کے سربراہ «محمود عباس» کی جانب سے اس کام کے لیے سال ۲۰۱۴ سے متعین کیا گیا اور انہوں نے آٹھ مہینے کے بعد اس کا پہلا صفحہ مکمل کیا۔
مصحف مسجدالاقصی کی خطاطی بلا آخر سال 2019 کو مکمل کی گیی جو فلسطینی ثقافتی ورثہ شمار ہوتا ہے۔