ایکنا نیوز- ایران ریڈیوکے مطابق اس موقع پر مجلس عزاء سے مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی، چیئرمین شہداء کمیٹی علامہ مقصود ڈومکی، علامہ حیدر علی جوادی، صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان تہور عباس حیدری، سینئر نائب صدر شیعہ علماء کونسل علامہ ارشاد حسین نقوی، چیئرمین سندھ قومی محاذ ریاض چانڈیو سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے سانحہ مسجد کربلائے معلیٰ کے شہداء کے چہلم کے اجتماع سے خطاب کیا- ان رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ چھبیس مارچ تک شہداء کمیٹی کے تمام بائیس مطالبات پر مکمل عمل درآمد نہ ہوا تو ایک نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، سندھ حکومت کی جانب سے سانحہ شکارپور کی تحقیقات انتہائی سست روی کا شکارہیں، شہداء کمیٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ خود ایپیکس کمیٹی کے تحت سندھ بھر میں تکفیری عناصر کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ بن رہے ہیں، جو کہ سراسر وعدہ خلافی ہے-
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئر مین شہداء کمیٹی علامہ مقصودڈومکی نے کہا کہ چھبیس مارچ تک شہداء کمیٹی کے تمام بائیس مطالبات پر مکمل عمل درآمد نہ ہوا تو ایک نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، سندھ حکومت نے شہداء کمیٹی کے مطالبات پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہ کیا تو ہم سندھ کے غیور عوام کے ہمراہ ایک مرتبہ پھر کراچی کا رخ کرنے پر مجبور ہونگے اور مطالبہ وہی ہو گا جو کوئٹہ میں تھا-
مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ شہدائے شکارپور نے سرزمین اولیاء سندھ پر ایثار وفداکاری کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے، متعصب حکمراں تعصب کی عینک اتار پھینکیں-
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ دہشت گرد آئیں اور دیکھیں کہ جس خون کو انہوں نے مقتل میں چھپانا چاہا تھا آج وہ بھرپور قوت کے ساتھ کوچہ و بازار میں نکل آیا ہے۔