پشاور: پولیس لائنز کے قریب مسجد میں دھماکا، 59 افراد شہید، 157 زخمی

IQNA

پشاور: پولیس لائنز کے قریب مسجد میں دھماکا، 59 افراد شہید، 157 زخمی

20:39 - January 30, 2023
خبر کا کوڈ: 3513695
ایکنا تھران- پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں 59 افراد شہید اور 157 زخمی ہوگئے / تحریک طالبان نے زمہ داری قبول کرلی۔

ایکنا- ڈان نیوز کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد میں ہونے والے دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 59 ہوگئی ہے اور 157 افراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

کمشنر پشاور ریاض محسود نے بھی اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کے اندر ریسیکیو آپریشن کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے ڈان کو بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور صرف ایمبولینس اور امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

ہسپتال کی جانب سے 32 شہیدوں اور 147 زخمیوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے، جن میں سے دو کی شناخت نہیں ہوسکی۔

فہرست کے مطابق امام مسجد صاحبزادہ نورالامین بھی شہید ہوگئے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

سرکاری خبرایجنسی ’اے پی پی‘ نے ابتدائی طور پر رپورٹ کیا تھا کہ پشاور کی مسجد میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) پشاور محمد اعجاز خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، متعدد جوان اب بھی ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور امدادی کاموں میں مصروف رضاکار انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت سے متعلق ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، بارود کی بو آرہی ہے، تحقیققات جاری ہیں، جائزہ لینے کے بعد وجہ کی تصدیق ہوسکے گی۔

اعجاز خان نے کہا کہ دھماکے کے وقت وہاں 300 سے 400 کے درمیان پولیس اہلکار موجود تھے، سی سی پی او نے کہا کہ بظاہر ہے یہ ہی لگتا ہے کہ کہیں سیکورٹی میں کوتاہی ہوئی۔

سینئر عہدیدار نے بتایا کہ شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جب کہ انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کام جاری ہے، میری خاص کر پشاور کے عوام سے اپیل ہے کہ ہسپتال میں جا کر خون کے عطیات دیں۔

گورنر غلام علی نے پشاور کے شہریوں سے درخواست کی کہ ہسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیں جو کہ صوبے کی پولیس پر احسان ہوگا اور امید ہے کہ پشاور کے نوجوان خون دینے کے لیے ہسپتال پہنچیں گے۔

پشاور میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے خودکش حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اور بحیثیت مسلمان مسجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے دوران ہونے والے حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی پشاور اور ملحقہ علاقوں میں موجود پی ٹی آئی کے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ ایل آر ایچ پہنچیں اور زخمیوں کو خون کے عطیات دیں۔

’دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ منہدم ہوگیا‘

دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے تاحال تعین نہ ہوسکا کہ آیا بم مسجد کے اندر نصب کیا گیا تھا یا خود کش حملہ تھا اور حملے کی ذمہ داری بھی کسی نے قبول نہیں کی۔

جائے وقوع پر موجود ڈان کے رپورٹر نے بتایا کہ دھماکا دوپہر تقریباً ایک بج کر 40 منٹ پر اس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی، دھماکا شدید نوعیت کا تھا جس کے باعث مسجد کی چھت اور دیوار منہدم ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ مسجد کا حصہ منہدم ہوگیا اور کئی افراد ملبے تلے دب گئے، ان میں سے اکثر وہ لوگ تھے جو نماز کے دوران اگلی صفوں پر کھڑےتھے۔

ٹی وی چینلز میں نشر کی گئیں ویڈیوز میں لوگوں کو مسجد کی منہدم عمارت کے اطراف کھڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ، کور کمانڈر اور اہم دفاعی تنصیبات کی طرف جانے والے راستے بند کردیے گئے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ وہ وضو کر رہے تھے کہ اسی دوران زور دار دھماکا ہوا اور اس کے نتیجے میں باہر گلی میں گرگیا، میرے کان بند ہوگئے تھے اور میں بے ہوش ہوگیا تھا۔

ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ مسجد سے متصل عمارت کی کھڑکیاں بھی دھماکے کی شدت کے باعث ٹوٹ گئیں۔

اے ایف پی کو 47 سالہ پولیس اہلکار شاہد علی نے بتایا کہ امام کی جانب سے نماز شروع کرنے کے چند سیکنڈز کے بعد دھماکا ہوا، میں نے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا اور اسی دوران میں اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ نکلا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو پولیس حکام نے بتایا کہ دھماکا مسجد میں اس وقت ہوا جب بڑی تعداد میں افراد نماز ادا کر رہے تھے۔

دھماکا پشاور کے ریڈ زون میں ہوا جہاں گورنر ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتیں اور دفاتر موجود ہیں۔

دھماکے کے بعد پولیس، فوج اور بم ڈسپوزل اسکواڈ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا جب کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

نظرات بینندگان
captcha