«شعبان عبدالعزيز صياد» عوامی پسند قاری

IQNA

تلاوت قرآن کا ہنر/ 24

«شعبان عبدالعزيز صياد» عوامی پسند قاری

9:23 - January 30, 2023
خبر کا کوڈ: 3513691
ایکنا تھران- مصری قاری«عبدالعزيز اسماعيل احمد الصياد» منفرد قاریوں میں شمار ہوتا ہے جو عوام میں بیحد پسندیدہ تصور کیا جاتا تھا۔

ایکنا نیوز کے مطابق بیس ستمبر سال 1940 کو ایک معروف مصری قاری بنام ، شعبان عبدالعزيز صياد مصری صوبہ منوفیہ کے گاوں صراوہ میں جنم لیتا ہے۔ انکے والد «عبدالعزيز اسماعيل احمد الصياد» بھی اچھے قرآء میں شمار ہوتا تھا اسی لیے ، شعبان عبدالعزيز صياد بچپن سے تلاوت قرآن سے مانوس تھے۔

شعبان عبدالعزيز صياد نے تعلیم قرآن کے لیے کم عمری میں مدرسے کا رخ کیا اور سات سال کی عمر میں وہ حافظ قرآن بنے اور بارہ سال کی عمر میں انکو محافل میں تلاوت کے لیے دعوت دی جاتی۔

، شعبان عبدالعزيز صياد نے ڈیپلومہ حاصل کرنے کے بعد الازھر یونیورسٹی کا رخ کیا اور سال 1966 کو فلسفہ کے شعبے میں تعلیم مکمل کی، تلاوت میں وہ معروف قراء جیسے «محمد رفعت»، «محمد سلام» اور «مصطفی اسماعيل» کی تقلید کرتے۔

استاد شعبان عبدالعزيز نے سال ۱۹۷۵ میں ریڈیو قرآن مصر میں انٹری ٹیسٹ میں حصہ لیا اور پھر وہ ریڈیو قرآن کا حصہ بنا اور استاد صیاد کے نام سے معروف ہوئے۔

 

انہوں نے بڑی مساجد میں تلاوت شروع کی اور ان میں مسجد الحسين(ع) اورمسجد حضرت زينب(س) شامل تھیں. مصر میں تلاوت کے علاوہ انہوں نے كويت، امارات، اردن، ایران، شام، عراق، انڈونیشیاء،

انگلینڈ، فرانس اور امریکہ کا سفر اور وہاں تلاوت کا اعزاز حاصل کیا۔

استاد شعبان عبدالعزیز صیاد، اپنی تلاوت کے لیے استاد مصطفی اسماعيل، ابوالعينين شعيشع اور محمود علی‌البناء کو ان اساتید میں شمار کرتے ہیں جن سے ان میں تلاوت کا شوق اجاگر ہوا۔

استاد صیاد کی تلاوت کی خاص بات عوام کی پسندیدگی ہے اور جہاں جاتے لوگ دیوانہ وار انکی تلاوت سننے آتے۔

قرآت کے علاوہ وہ ایک علمی شخصیت کے مالک تھے تاہم انہوں نے یونیورسٹی میں کبھی تدریس نہ کی تاہم غیر رسمی طور پر وہ تفسیر کا درس دیتے اور احادیث کا درس بھی دیتے۔

عبدالعزیز صیاد نے شیخ مصطفی غلوش اور شیخ محمد محمود طبلاوی کے ہمراہ کویت کا دورہ کیا اور رمضان کی محافل میں شرکت کی اور تلاوت سے دلوں کو منور کیا۔

بلا آخراستاد شعبان عبدالعزيز صياد 58 سال کی عمر میں سال ۱۹۹۸ کو دنیا سے رخصت ہوئے۔/

نظرات بینندگان
captcha