ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں، قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہیے : ملی یکجہتی کونسل

IQNA

ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں، قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہیے : ملی یکجہتی کونسل

8:08 - December 05, 2021
خبر کا کوڈ: 3510793
سماج میں پروان چڑھنے والی شدت پسندی ، عدم برداشت ملک کی دینی و قومی قیادت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے

ایکنا نیوز کے مطابق واقعہ سیالکوٹ پر رد عمل کا سلسلہ جاری ہے اور اسی حوالے سے شیعہ سنی اور دیگر مسلکوں کے الاینس ملی یک جہتی نے ردعمل ظاہر کیا، انکے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے دوست ملک سری لنکا کی ایک اہم کاروباری شخصیت کا سیالکوٹ میں عوام کے مشتعل ہجوم کے ہاتھوں بہیمانہ قتل انتہائی قابل مذمت ہے ۔ جرم خواہ کسی سے بھی سرزد ہو اس کے خلاف اقدام کسی فرد ، گروہ ،پارٹی یا ریاست کا حق نہیں ہے جب ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں، قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہیے ۔سماج میں پروان چڑھنے والی شدت پسندی ، عدم برداشت اور قانون کو ہاتھ میں لینا ریاست نیز ملک کی دینی و قومی قیادت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جس کے سد باب کے لیے مل کر ایک پالیسی وضع کرنے کی ضروری ہے ۔

 ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائدین نے ایک مشترکہ بیان میں کیا ۔ان قائدین میں کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر ، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ، قاری یعقوب شیخ ، مولانا عبد الغفار روپٹری ، علامہ راجہ ناصر عباس ،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ،علامہ عارف حسین واحدی سید ثاقب اکبر،سید ناصر شیرازی ،پیر سید صفدر گیلانی ، طاہر تنولی اور دیگر شامل ہیں۔

 قائدین نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیق کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے جو واقعہ کے اصل ذمہ داران کا تعین کرے نیز انتظامیہ کی جانب سے تاخیر ی اقدام کا بھی جائزہ لیا جائے ۔ قائدین نے کہا کہ پاکستانی آئین و قانون حرمت رسول ؐ کا سب سے بڑا محافظ ہے اور اسی قانون کے تحت فیصلے ہونے چائیں ۔علماء کو اور سیاسی راہنماؤں کو چاہیے کہ وہ عوام کی ایسی تربیت کریں کہ وہ اشتعال میں آکر خود سے کوئی اقدام نہ کریں بلکہ عدالتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب لے کر جائیں ۔اشتعال انگیزی سے جہاں ملک کے استحکام کو نقصان پہنچتا ہے وہاں دنیا کے سامنے اسلام کے تشخص اور تاثر پر بھی برا اثر پڑتا ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ وہ بھی ایسے حساس معاملات پر فی الفور ایکشن لیں اور عدالتیں اس حوالے سے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں ۔

نظرات بینندگان
captcha